Ticker

Recent 5

نامعلوم شخص

 

تحریر:: محمد ابرہیم عباسی

پہلے ایک بیانیے نے سر اٹھایا کہ عمران خان نے معیشت تباہ کر دی ہے۔ ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ آزادی اظہار رائے کو دبانے میں عمران خان نے آمریت کے دور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ ملک میں کرپشن پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے ۔ سب سے بڑھ کر کہا گیا کہ عمران خان چور ، جھوٹا اور یہودی ایجنٹ ہے۔ عمران خان کی نجی زندگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ۔ ان کی اہلیہ پر کرپشن اور سرکاری معملات میں مداخلت جیسے الزامات لگائے گئے۔اورجو جو الزام لگائے جا سکتے تھے لگائے گے۔ اگر آپ خور کریں یہ بیانیہ پہلے چند لوگوں کی مرضی سے وجود میں آیا پھر جب کوئی آپشن نہ بچا پھر اس کو پروموٹ کیا گیا۔ البتہ اس بیانیے کو پھیلانے میں میڈیا ہائوسز باقاعدہ دو گروہوں میں تقسیم ہوئے ۔ میڈیا مالکان نے اپنی سیاسی جماعت کے بیانیے کو پروموٹ کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ جس سے صحافت کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد کئی صحافیوں پر غداری اور بغاوت کے مقدمات درج ہوئے۔ کئی صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اداروں نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو بھی پامال کیا۔ یاد رہے ان صحافیوں میں زیادہ تر وہی صحافی شامل ہیں جن پر ماضی میں اسٹیبلشمنٹ بڑی مہربان تھی۔ نیز کئی ادارے بلاوجہ بدنام ہوئے ۔ کئی سیاسی شخصیات زیرو سے ہیرو ہوئیں ۔اس بیانیے کو پروموٹ کرنے میں پی ڈی ایم کا زیادہ ہاتھ تھا یا اسٹیبلشمنٹ کا یہ اللہ جانتا ہے۔ البتہ تاریخ کے مطابق ملک کے فیصلے اسٹیبلشمنٹ ہی کرتی ہے۔ لہذا اسٹیبلشمنٹ نےاچانک پالیسی بدلی جس وجہ سے ملک ایک نئے سیاسی امتحان میں داخل ہو گیا۔ اسٹیبلشمنٹ کے اس فیصلے یا میرے نزدیک غلطی نے بہت سے لوگوں کو ہیرو بنایا۔ وہ لوگ بھی کامیاب پائے جن کا کامیاب ہونا ناممکن تھا۔ 

ہر اس شخص اور ادارے نے اس بیانیے کو سپورٹ کیا جس سے عمران خان اور ان کی پارٹی کو نقصان پہنچایا جا سکتا تھا۔ مگر حیران کن طور پر عمران خان اقتدار سے نکالے جانے کے بعد زیادہ مقبول رہنما بن کر سامنے آئے۔ تمام سیاسی تجزیہ کاروں، سینئر صحافیوں اور اداروں کے مطابق عمران خان عوام میں غیر مقبول ہو جائیں گے۔ کیونکہ ماضی میں ایسا ہی ہوتا رہا ہے۔ مگر اس بار عمران خان نے تاریخ کو ہی بدل دیا ۔ وہ پہلے سے زیادہ مقبول ہوئے، ایک نیا بیانیہ لے کر آئے۔ جو عوام میں پہلے سے زیادہ مقبول ہوا۔ جسکا کا اندازہ نہ طاقتور حلقوں کو تھا نہ ہی سیاسی، سماجی رہنماؤں کو۔ کئی صحافی عمران خان کو سیاسی طور پر ختم سمجھتے تھے۔ سب کے سب غلط ثابت ہوئے۔ عمران خان کا ناراض ووٹر واپس آیا، ہمدردی پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی۔ 

عوام کی بے پناہ سپورٹ کے باوجود موجودہ ٹولے نے ملک چلانے کا بیڑہ اٹھایا۔ 

موجودہ تمام حکمران اور سیاسی جماعتیں اپنی عزت بچانے اور یہ ثابت کرنے میں لگی ہیں کہ ہم اس ملک کے لیے بہترین حکمران ہیں۔ہم جانتے ہیں ملک کیسے چلایا جاتا ہے۔ ہم معیشت کو بہتر کرنا جانتے ہیں ۔ اور کئی ایسے دعویٰ کیے گئے ۔ مگر مبینہ طور پر کہا جاتا ہے کہ ان سب کا اقتدار میں آنے کا مقصد اپنے اوپر بنے کیسز ختم کرنا ، عمران خان کو راستے سے ہٹانا ہے۔ پاکستان ان کی پہلی ترجیح ہر گز نہیں ۔ اگر ان کی پہلی ترجیح پاکستان ہوتی تو ان پر بنے کیسز کو نقصان نہ پہنچتا ، ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر نہ پہنچتی ۔ دنیا کے بڑے بڑے ادارے لکھ رہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت عمران خان کے دور حکومت میں درست سمت پر گامزن تھی۔ اس وقت مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ۔ برآمدات اور درآمدات کے درمیان فرق بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ کئی انڈسٹریز اور کارخانے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بند ہو چکے۔ بیروزگاری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ ڈالر ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے ۔ موجودہ حکمرانوں نے اپنے ہاتھوں اس بیانیے کو دفن کر دیا جس کو لے کر یہ عمران خان کی حکومت کے خلاف مہم چلا رہے تھے ۔ انکی ناقص کارکردگی کی وجہ سے عوام عمران خان کو اپنا مسیحا سمجھ رہے ہیں ۔ 

 تمام اشاریہ یہ واضح کر رہے ہیں کہ حکومت کو تبدیل کر کے اس ملک اور غریب عوام کے ساتھ زیادتی اور سینگین جرم کیا گیا۔ ملکی تمام معاملات کو نقصان پہنچایا گیا ۔ کئی ممالک سے تعلقات خراب کیے گئے۔ اس اقدام کی وجہ سے پاکستان کو پوری دنیا میں ندامت کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس کو جاننا ضروری ہے کہ یہ سب کرنے کے بعد کس کس کو ذاتی مفاد حاصل ہوا۔ اور کیسے ہوا؟ آقا کو قوم جانتی ہے کہ کس کی مرضی اور خوشنودی کے لیے یہ سب کیا گیا۔ ذم داروں کو قانون کے مطابق سزا دینا اس قوم کو حق ہے ۔

 اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کون ہے وہ جو اپنی رائے کوعوام کی رائے سے مقدس سمجھتا ہے ؟ کون ہے وہ جو اپنی مرضی سے عدالتوں سے فیصلے لکھواتا ھے؟ کون ہے وہ جس کے لیے آئین پاکستان کوئی اہمیت نہیں رکھتا ؟ کون ہے وہ جو عمران خان سے ذاتی بغض میں ملک کو تباہی کے دہانے پر لے آیا؟ کون ہے وہ جس کی نظر میں ملک پہلے سے بہتر چل رہا ہے؟ جس دن ان سوالات کے جوابات عام عوام کو ملے اس دن اس ملک کا غدار پکڑا جائے گا ۔ اور یہ ملک اپنے اصلی راستے پر گامزن ہو گا ۔ انشاء اللہ ۔

  



Post a Comment

0 Comments