Ticker

Recent 5

وزیراعظم عمران خان کا خواتین کے لباس پر بیان!


 تحریر محمد ابرہیم عباسی

وزیراعظم کا بیان کوئی مذاق نہیں ہے . ہمیں ہے یہ سمجھنا ہے کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ یہ سنگین مسئلہ ہے. اگر ہم اسے سمجھ نہیں سکتے تو پھر ہمیں اپنے معاشرے کا تجزیہ اور خرابیوں کو  محسوس کرنا ہوگا. میں وزیراعظم کی  ترجمانی نہیں کر رہا . لیکن میں صرف اس بات کو سمجھنا چاہتا ہوں کہ ان کا نظریہ پاکستان کو فلاحی  ریاست بنانا ہے، جس طرح آج سے  1400 پہلے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مدینہ کی ریاست تھی. لہذا یقینی طور پر وزیراعظم کے بیانات اور خیالات اسلام کے مطابق ہونے چاہئے. ہر کوئی جانتا ہے کہ مدینہ کے نظریہ اسلام تھا، لہذا اس لیے یہ واضح ہے کہ ہمیں اسلام کی پیروی کرنی چاہیے. وزیراعظم کے اس بیان کے بعد میں نے ایک ویڈیو دیکھی ، اُس ویڈیو میں ایک مختصر لباس زیب تن کیے ہوئے ایک لڑکی سڑک کے کنارے  چل رہی ہے وہاں پر کھڑے لڑکے اسے ہراساں کرتے ہیں جبکہ حجاب پہنے ہوئے کسی بھی عورت یا لڑکی کو یوں سر بازار کوئی نہیں ہراساں کرتا یہ ویڈیو اس بات کا دلاتی ہے۔ یاد رہے کہ ویڈیو پاکستان کی  نہیں تھی بلکہ کسی بیرونی ملک کی تھی۔ پھر میں نے سوچا کہ وزیراعظم صحیح فرما رہے تھے، کیونکہ اگر خواتین مکمل لباس استعمال کریں گی تو وہ بہت سی پریشانیوں سے نجات حاصل کر لیں گیں۔ ہمارے مذہب کی تعلیمات بھی ہمیں یہی سیکھاتی ہیں. اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمارے معاشرے میں درندے موجود ہیں۔ یہی درندے ہمارے معاشرے کے معیار اور اقدار کو تباہ کر رہے ہیں. اسلام کی بدنامی اور تبلیغ میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔ ہمیں ان کے خلاف لڑنے اورتعلیم دینے کی ضرورت ہے. ان کو سیکھنا اور سمجھنا ہے کہ  ہمارے ملک کا مطلب  ہے؟ ہمارے بزرگوں کا الگ ملک حاصل کرنے کا مقصد کیا تھا؟ اسلام کیا ہے؟ آخر ہمیں اسلام کیا سیکھاتا ہے؟  حکومت کو بھی ان کے خلاف سخت کارروائی اور اسلام کے نظریہ کے مطابق قانون سازی کرنی چاہیے. قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ سورہ النساء کی آیت نمبر16 میں ارشاد فرماتا ہے کہ؛اور تم میں سے جو اس فعل کا ارتکاب کریں اُن دونوں کو تکلیف دو، پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو انہیں چھوڑ دو کہ اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔

 اس کے علاوہ کہ اگر ایک لڑکی اور لڑکا بالغ عمر کو پہنچتے ہیں تو ان کو فوری طور پر شادی کر لینی چاہیے ۔ اگر حکومت اسی طرح کا حکم جاری کرتی ہے تو یہ اسلام کے اقدار کی پاسداری ہو گی اور دوسرا یہ کہ انسداد عصمت دری کے مقدمات میں کمی واقع ہو گی۔ 

 دوسری طرف کچھ لوگ بغیر کسی ثبوت اور ٹھوس وجوہات کی بنا پر اس بیان کی مذمت کرتے ہیں. بدقسمتی سے ان کو وزیراعظم کے اس بیان کی  تائید اور حوصلہ افزائی کرنے چاہیے اسکے بجائے وہ ان کے خلاف سخت الفاظ استعمال کر رہے ہیں ۔. اس گروپ کے کچھ لوگ کہتے ہیں: ہم اس کی پرواہ نہیں کرتے کہ قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا. ہمیں اپنی مرضی سے  زندگی بسر کرنے کی آزادی ہے لہذا ہم بسر کر رہے  ہیں، کوئی بھی اس میں مداخلت کرنے کا حق نہیں رکھتا ، یہاں تک کہ اسلام بھی نہیں. ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر وہ کسی کے ساتھ غیر اخلاقی و قانونی تعلقات رکھنا چاہیں تو وہ رکھ سکتے ہیں۔ وہ اپنی مرضی اور  خوشی سے کرتے  ہیں۔ کیا وہ صحیح ہیں؟ بالکل نہیں کیونکہ اسلام جدید اور مکمل مذہب ہے، زندگی کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتا  ہے. اسلام عورت کے حقوق کا تحفظ کرنے والا پہلا مذہب ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ؛ 

 ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کو ورثے میں لے بیٹھو  انہیں اس لئے روک نہ رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے  ، اس میں سے کچھ لے لو  ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کوئی کُھلی بُرائی اور بے حیائی کریں  ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش رکھو  ، گو تم انہیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو بُرا جانو  ، اور اللہ تعالٰی اس میں بہت ہی بھلائی کر دے ۔ 

 پھر بھی یہ بات اس طبقے کی سمجھ میں کیوں نہیں آتی۔ اسلام کی بدنامی اور مذاق کا باعث کیوں بن رہے ہیں؟ایمان سب سے ضروری ہے اگر آپ کا کوئی ایمان نہیں ہے تو آپ کچھ نہیں. مذہبی شخصیات کو چاہیے کہ وہ انہیں اسلام کی تعلیمات سے آگاہ کریں. کیونکہ انہیں معلوم نہیں کہ کرنا کیا ہے؟ مقصد کیا ہے؟  ایک چیز میں کہہ سکتا ہوں کہ، ان کو وزیراعظم سے کوئی ذاتی یا سیاسی اختلافات ہیں جنہیں وہ یہاں استعمال کر رہے ہیں ۔ یا پھر  یہ کہ انہوں نہ  اپنے نظریے کی معلومات ہیں اور نہ ہی اسلامی نظریے کی۔ ایک اور وجہ صرف تنقید کرنا بھی ہو سکتی ہے۔ البتہ اس طبقے کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اگر وہ معاشرے میں کچھ صحیح کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اسلام کا مطالعہ کریں۔ اسلام کے تعلیمات کو لے کر میدان میں آئیں پورا ملک ان کا ساتھ دے گا۔ 

Post a Comment

0 Comments